کیا موبائل فون کے قریب سونے سے صحت کے مسائل پیدا ہوتے ہیں


کیا موبائل فون کے قریب سونے سے صحت کے مسائل ہوتے ہیں؟

رات کو سوتے وقت آپ کا موبائل فون کہاں ہوتا ہے؟ شاید تکیے کے نیچے، سرہانے کی میز پر، یا شاید آپ کے ہاتھ میں ہی۔ آج کے ڈیجیٹل دور میں موبائل فون ہمارے روزمرہ کے ساتھی بن چکے ہیں، لیکن کیا یہ ہماری صحت کے لیے خطرہ بھی بن سکتے ہیں؟ خاص طور پر جب بات رات کو ان کے قریب سونے کی ہو۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ موبائل فون سے نکلنے والی شعاعیں (Radiations) دماغی صحت، نیند، اور حتیٰ کہ کینسر جیسے سنگین مسائل کا باعث بن سکتی ہیں۔ لیکن کیا یہ سچ ہے؟ یا صرف ایک ایسی غلط فہمی جو سوشل میڈیا پر پھیلتی رہی؟ اس مضمون میں ہم اس سوال کا تفصیلی جائزہ لیں گے کہ کیا واقعی موبائل فون کے قریب سونے سے صحت کے مسائل پیدا ہوتے ہیں، اور سائنس اس بارے میں کیا کہتی ہے۔ تیار ہیں؟ آئیے اس دلچسپ موضوع کی گہرائی میں جاتے ہیں!

موبائل فون سے شعاعیں: حقیقت یا افواہ؟

جب ہم موبائل فون کے قریب سونے کی بات کرتے ہیں، تو سب سے پہلے ذہن میں سوال آتا ہے کہ کیا موبائل فون سے نکلنے والی شعاعیں (Electromagnetic Radiations) واقعی نقصان دہ ہیں؟ موبائل فون ریڈیو فریکوئنسی شعاعیں (Radio Frequency Radiations) خارج کرتے ہیں، جو کہ ایک قسم کی غیر آئنائزنگ شعاعیں (Non-Ionizing Radiations) ہیں۔ آئیے اسے سادہ الفاظ میں سمجھتے ہیں۔

غیر آئنائزنگ شعاعیں وہ ہوتی ہیں جو اتنی طاقتور نہیں ہوتیں کہ خلیوں کے ڈی این اے کو نقصان پہنچائیں، جیسے کہ ایکس رے یا الٹرا وائلٹ شعاعیں (X-Rays or UV Rays) کر سکتی ہیں۔

موبائل فون کی یہ شعاعیں بنیادی طور پر فون کو نیٹ ورک سے جوڑنے کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ لیکن کیا یہ شعاعیں ہماری صحت پر اثر انداز ہو سکتی ہیں اگر ہم رات بھر ان کے قریب سوتے ہیں؟ آئیے اسے مختلف زاویوں سے دیکھتے ہیں۔

نیند پر اثرات: کیا فون نیند چُراتا ہے؟

رات کو موبائل فون کے قریب سونے کا سب سے واضح اثر ہماری نیند پر پڑتا ہے۔ لیکن یہ اثر شعاعوں سے زیادہ فون کے استعمال سے جڑا ہے۔

رات کو فون استعمال کرنے کے اثرات

  • نیلی روشنی (Blue Light): موبائل فون کی سکرین سے نکلنے والی نیلی روشنی دماغ کو سگنل دیتی ہے کہ ابھی دن ہے، جس سے نیند پیدا کرنے والا ہارمون میلاتونن (Melatonin) کم بنتا ہے۔
  • ذہنی تناؤ: سوشل میڈیا، واٹس ایپ، یا ای میلز چیک کرنے سے دماغ مسلسل فعال رہتا ہے، جس سے نیند آنا مشکل ہو جاتا ہے۔
  • نوٹیفکیشنز: رات کو آنے والی نوٹیفکیشنز کی آوازیں یا وائبریشن نیند میں خلل ڈالتی ہیں۔

سائنسی مطالعات کے مطابق، اگر آپ سونے سے ایک گھنٹہ پہلے فون استعمال کرتے ہیں، تو آپ کی نیند کا معیار خراب ہو سکتا ہے۔ لیکن اگر فون صرف پاس پڑا ہو اور آپ اسے استعمال نہ کر رہے ہوں، تو کیا تب بھی نیند متاثر ہوتی ہے؟ اس کا جواب ہے: بہت کم۔ کیونکہ شعاعوں کا نیند پر براہ راست اثر ثابت نہیں ہوا، لیکن فون کی موجودگی آپ کو غیر شعوری طور پر اسے چیک کرنے کی طرف راغب کر سکتی ہے۔

دماغی صحت اور کینسر کا خطرہ: کیا فکر کرنی چاہیے؟

ایک بڑا سوال جو اکثر لوگوں کے ذہن میں آتا ہے کہ کیا موبائل فون سے نکلنے والی شعاعیں دماغی صحت یا کینسر جیسے سنگین مسائل کا باعث بن سکتی ہیں؟ آئیے اسے سائنس کی روشنی میں دیکھتے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت (WHO) کیا کہتا ہے؟

عالمی ادارہ صحت (World Health Organization) اور دیگر سائنسی اداروں نے موبائل فون کی شعاعوں پر کئی دہائیوں سے تحقیق کی ہے۔ ان کے مطابق:

موبائل فون سے نکلنے والی غیر آئنائزنگ شعاعیں کینسر یا دماغی ٹیومر کا خطرہ بڑھانے کے لیے کافی مضبوط ثبوت نہیں رکھتیں۔

تاہم، عالمی ادارہ صحت نے موبائل فون کی شعاعوں کو "ممکنہ طور پر کارسینوجینک" (Possibly Carcinogenic) قرار دیا ہے، یعنی یہ مکمل طور پر محفوظ ہونے کا دعویٰ بھی نہیں کیا جا سکتا۔ لیکن یہ درجہ بندی کافی محتاط ہے اور اس کا مطلب یہ نہیں کہ خطرہ یقینی ہے۔

دماغی صحت پر اثرات

کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ موبائل فون کی شعاعیں سر درد، چکر، یا دماغی تناؤ کا باعث بن سکتی ہیں۔ لیکن سائنسی طور پر یہ بات ثابت نہیں ہوئی کہ شعاعیں براہ راست ان مسائل کا سبب بنتی ہیں۔ البتہ، ضرورت سے زیادہ فون استعمال کرنے سے آنکھوں پر دباؤ، گردن کا درد، اور ذہنی تھکاوٹ ضرور ہو سکتی ہے۔

بچوں کے لیے خطرات: کیا وہ زیادہ حساس ہیں؟

بچوں کے دماغ اور جسم ترقی کے مرحلے میں ہوتے ہیں، اس لیے والدین اکثر فکر مند ہوتے ہیں کہ کیا موبائل فون کی شعاعیں ان کے بچوں کے لیے زیادہ خطرناک ہو سکتی ہیں۔ سائنس اس بارے میں کیا کہتی ہے؟

  • بچوں کے دماغ زیادہ نازک ہوتے ہیں، لیکن اس بات کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں کہ موبائل فون کی شعاعیں ان کے دماغی خلیوں کو نقصان پہنچاتی ہیں۔
  • بچوں کو رات کو فون سے دور رکھنا اس لیے ضروری ہے کہ وہ نیلی روشنی اور سوشل میڈیا کے ذہنی اثرات سے محفوظ رہیں۔

ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ بچوں کے سونے کے کمرے میں موبائل فون نہ رکھا جائے تاکہ ان کی نیند کا معیار بہتر رہے۔

عملی اقدامات: موبائل فون کو محفوظ بنائیں

اگر آپ موبائل فون کے قریب سونے کے ممکنہ خطرات سے بچنا چاہتے ہیں، تو کچھ آسان اقدامات آپ کی مدد کر سکتے ہیں۔

موبائل فون کے محفوظ استعمال کے لیے تجاویز

  • ایئرپلین موڈ (Airplane Mode): رات کو فون کو ایئرپلین موڈ پر رکھیں تاکہ شعاعیں کم سے کم ہوں۔
  • فون کو دور رکھیں: فون کو سر سے کم از کم ایک سے دو فٹ کے فاصلے پر رکھیں۔
  • نیلی روشنی سے بچیں: سونے سے ایک گھنٹہ پہلے فون استعمال نہ کریں، یا نائٹ موڈ (Night Mode) استعمال کریں۔
  • نوٹیفکیشنز بند کریں: رات کو نوٹیفکیشنز کی آوازیں اور وائبریشن بند کر دیں۔

غلط فہمیاں بمقابلہ حقائق

غلط فہمی: موبائل فون سے شعاعیں کینسر کا باعث بنتی ہیں

حقیقت: سائنسی طور پر یہ ثابت نہیں ہوا کہ موبائل فون کی شعاعیں کینسر کا باعث بنتی ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق، خطرہ بہت کم ہے اور اسے مکمل طور پر مسترد نہیں کیا جا سکتا، لیکن ٹھوس ثبوت موجود نہیں۔

غلط فہمی: فون تکیے کے نیچے رکھنے سے دماغ خراب ہو جاتا ہے

حقیقت: فون کی شعاعوں سے دماغ کو نقصان پہنچنے کا کوئی ثبوت نہیں۔ البتہ، ضرورت سے زیادہ فون استعمال دماغی تھکاوٹ اور نیند کی کمی کا باعث بن سکتا ہے۔

غلط فہمی: بچوں کے لیے موبائل فون کی شعاعیں بہت خطرناک ہیں

حقیقت: بچوں کے لیے شعاعوں سے زیادہ خطرہ نیلی روشنی اور سوشل میڈیا کے ذہنی اثرات سے ہے۔ شعاعوں کا کوئی براہ راست نقصان ثابت نہیں ہوا۔

تو کیا فون کے قریب سونا محفوظ ہے؟

موبائل فون کے قریب سونے سے صحت کے مسائل کے بارے میں فکر کرنا فطری ہے، لیکن سائنسی شواہد بتاتے ہیں کہ اس سے سنگین خطرات جیسے کینسر یا دماغی نقصان کا امکان بہت کم ہے۔ اصل مسائل نیلی روشنی، ذہنی تناؤ، اور نیند میں خلل سے جڑے ہیں، جو کہ فون کے ضرورت سے زیادہ استعمال سے پیدا ہوتے ہیں۔ اگر آپ فون کو ایئرپلین موڈ پر رکھتے ہیں، اسے سر سے دور رکھتے ہیں، اور سونے سے پہلے اس کا استعمال کم کر دیتے ہیں، تو آپ ممکنہ خطرات کو کافی حد تک کم کر سکتے ہیں۔

آخر میں، یہ کہنا درست ہوگا کہ موبائل فون ہماری زندگی کا اہم حصہ ہے، لیکن اسے عقلمندی سے استعمال کرنا ہماری صحت کے لیے بہترین ہے۔ تو آج رات جب آپ سونے جائیں، تو فون کو تھوڑا دور رکھیں اور پرسکون نیند کا لطف اٹھائیں!

Post a Comment

Previous Post Next Post